دوحہ (تازہ خبر) — پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اہم مذاکرات ہوئے جن کا مقصد سرحد پار دہشت گردی اور حالیہ جھڑپوں کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا۔
A high-level delegation of the Islamic Emirate, led by the Honorable Minister of National Defense, #Mawlawi_Mohammad_Yaqoob "Mujahid", has just arrived in #Doha for talks with the #Pakistani side. pic.twitter.com/2SQ78ab9RZ
— ( الحنفي وردك) Alhanafi (@Alhanafi_1) October 18, 2025
ان مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کی، جبکہ افغان طالبان وفد کی سربراہی وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب نے کی۔ مذاکرات میں افغان انٹیلی جنس کے سربراہ ملا عبد الحق سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے سرحدی علاقوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور دہشت گرد حملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف مؤثر اقدامات پر اتفاق کیا۔
پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے خلاف عملی کارروائی کریں جو افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
A high-level delegation from Pakistan, led by our Minister of Defence, will hold discussions with representatives of the Afghan Taliban in Doha today. The talks will focus on immediate measures to end cross-border terrorism against Pakistan emanating from Afghanistan and restore…
— Ministry of Foreign Affairs - Pakistan (@ForeignOfficePk) October 18, 2025
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہوئے جب پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر خودکش حملوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہو گیا۔ حالیہ جھڑپوں میں 23 پاکستانی فوجی شہید اور 200 سے زائد افغان طالبان جنگجو ہلاک ہوئے، جب کہ افغانستان نے 58 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق ملک دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے لیکن وہ افغانستان کے ساتھ پرامن ہمسائیگی کے اصول پر یقین رکھتا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے اعلان کیا کہ وہ مذاکرات کے دوران کسی بھی نئے حملے سے گریز کریں گے تاکہ بات چیت کا عمل متاثر نہ ہو۔
قطر نے ان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کیا۔ پاکستانی حکام نے قطر کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ مذاکرات خطے میں امن کے لیے اہم پیش رفت ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک سرحدی تحفظ کے لیے مشترکہ فریم ورک پر متفق ہو جائیں تو خطے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام میں مدد مل سکتی ہے۔



 

 
Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.