اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی کی درخواست پر، جس میں انہوں نے اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت مانگی تھی، متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے پیر کے روز رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، وفاقی سیکرٹری داخلہ، پنجاب ہوم سیکرٹری، اور آئی جی پنجاب کو 23 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کیے۔
سہیل آفریدی نے 17 اکتوبر کو درخواست دائر کی تھی ، وہ اس سے دو دن قبل ہی وزیراعلیٰ بنے تھے۔
انہوں نے 16 اکتوبر کو پشاور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرنے کے بعد اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، لیکن انہیں عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں ملی۔
اس پر انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
عدالت نے کہا کہ رجسٹرار آفس کا یہ اعتراض کہ درخواست کابینہ کی منظوری کے بغیر دائر کی گئی ہے، درست نہیں کیونکہ ابھی صوبائی کابینہ تشکیل نہیں پائی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی وزارتِ داخلہ اور پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کو باضابطہ طور پر ملاقات کی اجازت کے لیے لکھا گیا تھا، مگر اجازت نہیں دی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت کی پالیسیوں اور کابینہ کی تشکیل کے لیے عمران خان سے مشاورت “قانونی اور اخلاقی طور پر ضروری” ہے۔
سہیل آفریدی نے مؤقف اپنایا کہ پارٹی چیئرمین کی رہنمائی کے بغیر صوبائی حکومت کے اہم فیصلے ممکن نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا ہے۔کیس کی اگلی سماعت 23 اکتوبر کو متوقع ہے۔
عمران خان گزشتہ سال اگست میں گرفتار ہوئے تھے اور تب سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
وہ اس وقت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، جب کہ پی ٹی آئی رہنما ملک بھر میں ان سے ملاقات کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔



 

 
Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.