تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

یہ بلاگ تلاش کریں

Translate

Navigation

Recent

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کی عمران خان کی قید پر شدید تشویش؟

اقوام متحدہ کے ماہر نے عمران خان کی قید کو عالمی انسانی حقوق کے معیارات کے منافی قرار دیتے ہوئے پاکستان سے فوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا
: اقوام متحدہ کے ماہر کی عمران خان کی قید پر تنقید


جنیوا میں اقوام متحدہ کی تشدد سے متعلق نمائندہ خصوصی ایلس جل ایڈورڈز نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی حراست کے دوران سامنے آنے والے غیر انسانی حالات پر فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ اقوام متحدہ کے ماہر نے خبردار کیا ہے کہ یہ حالات تشدد یا دیگر غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آتے ہیں۔ ایلس جل ایڈورڈز کے مطابق عمران خان کو 26 ستمبر 2023 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کے بعد طویل عرصے سے تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، جہاں وہ روزانہ 23 گھنٹے اپنے سیل تک محدود رہتے ہیں اور ان کی بیرونی دنیا تک رسائی انتہائی محدود ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے سیل کی مسلسل کیمرہ سےنگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے واضح کیا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت طویل یا غیر معینہ مدت کی تنہائی میں قید ممنوع ہے، اور اگر یہ 15 دن سے زیادہ جاری رہے تو اسے نفسیاتی تشدد تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تنہائی میں قید کو بلا تاخیر ختم کیا جانا چاہیے کیونکہ طویل تنہائی ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔بیان کے مطابق عمران خان کو کھلی فضا میں جانے، دیگر قیدیوں سے رابطے اور اجتماعی نماز میں شرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ وکلا، اہلِ خانہ اور عدالت کی اجازت سے آنے والوں کی ملاقاتیں اکثر نہیں کرنے دی جاتی یا وقت سے پہلے ختم کر دی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہر نے کہا کہ عمران خان ایک ایسے چھوٹے سیل میں قید ہیں جہاں قدرتی روشنی اور مناسب ہوا کی فراہمی موجود نہیں۔ سردیوں اور گرمیوں میں درجہ حرارت انتہائی حد تک چلا جاتا ہے جبکہ ناقص ہوا کے باعث بدبو اور کیڑوں کی افزائش ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں عمران خان کو متلی، قے اور نمایاں وزن میں کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ 72 سالہ عمران خان صحت کے سنگین مسائل کا شکار رہ چکے ہیں، جن میں 2013 میں ریڑھ کی ہڈی کی شدید چوٹ اور 2022 میں قاتلانہ حملے کے دوران گولیاں لگنا شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اطلاعات ہیں کہ عمران خان کو مناسب طبی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں، جس پر ان کے ذاتی معالجین کو ملاقات کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ایلس جل ایڈورڈز نے کہا ہے کہ عمران خان کے معاملے کو حکومتِ پاکستان کے ساتھ اٹھا لیا گیا ہے اور اقوام متحدہ آئندہ بھی اس صورتحال پر نظر رکھے گا۔ دوسری جانب پاکستانی حکومت نے اقوام متحدہ کے ماہر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو جیل قوانین اور جیل مینوئل کے مطابق رکھا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کے معاون برائے سیاسی امور رانا احسان افضل کے مطابق عمران خان کو اپنے بچوں سے ملاقات کی اجازت ہے، انہیں مناسب خوراک، ورزش کی سہولت اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ حکومتی مؤقف کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی مبصرین کی جانب سے عمران خان کی قید کے حالات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر رہا ہے۔
Share
Banner

تازہ خبر

Post A Comment:

0 comments:

If you share something with us please comment.

سیکیورٹی فورسز کا بڑا آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کا جوان شہید

 ڈیرہ اسماعیل خان: خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران بھارت کے حمایت یافتہ فتنہ الخ...