اسلام آباد: وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی برآمدات کو آئندہ چار برس میں 63 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے ایک نیا فریم ورک سول و عسکری قیادت کے ساتھ شیئر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ برآمدات میں مستقل اضافہ کیے بغیر پاکستان غیر ملکی قرضوں اور مالیاتی اداروں پر انحصار ختم نہیں کر سکتا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ روڈ میپ کے تحت آئندہ دس برسوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا تاکہ برآمدات پر مبنی معاشی ترقی ممکن بنائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت اصلاحاتی ایجنڈے کی مکمل حمایت کر رہی ہے اور 12 اہم حکومتی اور معاشی شعبوں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
پاکستان کی برآمدات 4 سال میں 63 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف،
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات کے لیے آئندہ چار برس میں برآمدات 63 ارب ڈالر تک بڑھانا ہوں گی، اس مقصد
وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ یہ بریفنگ وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو دی جا چکی ہے، جس میں معیشت کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کی حکمتِ عملی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔احسن اقبال نے کہا کہ قومی قیادت اس بات پر متفق ہے کہ 63 ارب ڈالر کی برآمدات کے ہدف کے حصول کے لیے پورے حکومتی نظام پر مشتمل حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب تک اپنی برآمدی صلاحیت سے مکمل فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہر سال تقریباً 14 ارب ڈالر کے قلیل مدتی قرضوں کی مدت میں توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بار بار قرض رول اوور کرانا ملک کے لیے اچھی علامت نہیں۔حالیہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ آیا پاکستان ستمبر 2027 میں آئی ایم ایف پروگرام کے خاتمے کے بعد اس کے بغیر اپنی معیشت کو سنبھال سکتا ہے یا نہیں۔ اجلاس میں آئی ایم ایف پر انحصار ختم کرنے کے امکانات پر غور کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر آئندہ چار برس میں برآمدات میں 20 ارب ڈالر کا اضافہ نہ کیا گیا تو پاکستان کو ایک اور آئی ایم ایف پروگرام لینا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ برآمدات پر مبنی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے نیا فریم ورک قومی قیادت کو پیش کر دیا گیا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے نومبر کے دوران پاکستان کی برآمدات میں 6 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی، جس پر حکومت کو تشویش ہے۔پلاننگ کمیشن کے مطابق 2035 تک سالانہ 200 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی، جس کا تقریباً 75 فیصد نجی شعبے سے متوقع ہے۔ سرمایہ کاری کا زیادہ تر رخ صنعت اور خدمات کے شعبوں کی طرف ہوگا۔
پلاننگ کمیشن نے سول و عسکری قیادت کو آگاہ کیا ہے کہ فوری اور مستقل اصلاحات کی صورت میں پاکستان 2028 سے 2030 کے دوران 12 ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی مالی ضروریات پوری کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے بغیر بھی معیشت کو سنبھال سکتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے صوبوں کا تعاون ضروری ہے اور یہ خوش آئند امر ہے کہ عسکری قیادت اصلاحات کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.