پاکستان نے دریائے چناب کے بہاؤ میں اچانک اور غیر معمولی تبدیلی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے باضابطہ وضاحت طلب کر لی ہے۔ دفترِ خارجہ کے مطابق انڈس واٹر کمشنر نے انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت مقررہ طریقہ کار کے مطابق اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھ دیا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دریائے چناب کے بہاؤ میں اچانک اتار چڑھاؤ سامنے آیا ہے، جسے پاکستان انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے۔ ان کے مطابق میڈیا رپورٹس میں بھارت کی جانب سے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے دریائے چناب میں پانی چھوڑنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے دریاؤں کے بہاؤ میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ مداخلت، خصوصاً زرعی سیزن کے ایک حساس مرحلے پر، پاکستان کے عوام کی زندگی، روزگار، خوراک اور معاشی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ انڈس واٹر ٹریٹی ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جو خطے میں امن، استحکام اور سلامتی کی علامت رہا ہے۔ 1960 کے اس معاہدے کے تحت سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کے حصے میں آئے تھے، جبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں کا کنٹرول دیا گیا تھا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق معاہدے کی خلاف ورزی نہ صرف بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ علاقائی امن اور ریاستوں کے درمیان تعلقات کے اصولوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔
دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے رویے کا نوٹس لے اور اسے بین الاقوامی قانون اور انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا پابند بنائے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کے پُرامن حل کا خواہاں ہے، تاہم اپنے عوام کے بنیادی اور وجودی آبی حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اپریل میں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل رکھنے کا اعلان کیا تھا۔پاکستان نے معاہدے کے تحت اپنے پانی کے حصے کو معطل کرنے کی کسی بھی کوشش کو “جنگی اقدام” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔جون میں، مستقل ثالثی عدالت (پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن) جو بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتی ہے ، نے ایک فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ بھارت انڈس واٹر ٹریٹی کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
یہ فیصلہ 2023 میں پاکستان کی جانب سے دائر کردہ اس مقدمے کے تناظر میں دیا گیا تھا جو ان دریاؤں پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن سے متعلق تھا، جو انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت پاکستان کو دیے گئے ہیں



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.