واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہنگری کو روس سے تیل اور گیس کی خریداری جاری رکھنے پر لگنے والی امریکی پابندیوں سے ایک سال کے لیے استثنا (exemption) دے دیا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ امریکہ نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا اور ان کمپنیوں سے تیل خریدنے والے ممالک یا اداروں پر بھی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔
ہنگری کے وزیراعظم وِکٹر اوربان، جو ٹرمپ کے قریبی اتحادی سمجھے جاتے ہیں، نے عرصے سے روس کے ساتھ اپنے توانائی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ٹرمپ نے جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں اوربان سے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ ہنگری کو رعایت دینے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ "اس کے لیے دوسرے علاقوں سے تیل و گیس حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔"
میٹنگ کے بعد ہنگری کے وزیرِ خارجہ پیٹر سیزیارٹو نے پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ امریکہ نے ہنگری کو تیل اور گیس پر مکمل استثنا دے دیا ہے۔
تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے واضح کیا کہ یہ استثنا صرف ایک سال کے لیے محدود ہے۔
یہ فیصلہ وکٹر اوربان کے لیے ایک بڑی سیاسی کامیابی سمجھا جا رہا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی خبردار کر چکے تھے کہ پابندیاں ان کی معیشت کو تباہ کر دیں گی۔صرف دو ہفتے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ روس کی توانائی کمپنیوں سے کاروبار کرنے والے تمام ممالک پر سخت پابندیاں لگائیں گے،
مگر اب ان کا یہ اقدام ان کی اپنی پالیسی کے برعکس دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہنگری نے اس کے بدلے میں امریکہ سے کئی سو ملین ڈالر مالیت کی قدرتی گیس خریدنے پر اتفاق کیا ہے۔یورپی دارالحکومتوں میں اس معاہدے کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ بیشتر یورپی ممالک روس کے ساتھ تعلقات محدود کرنے کے حامی ہیں۔
وکٹراوربان نے روس سے توانائی کے تعلقات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پائپ لائنز "نظریاتی یا سیاسی نہیں بلکہ جسمانی حقیقت ہیں، کیونکہ ہنگری کے پاس سمندری بندرگاہ نہیں۔"
انہوں نے اپنی عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ "سستی روسی توانائی" فراہم کر کے ملکی معیشت کو مستحکم کریں گے،جو آئندہ اپریل میں ہونے والے ہنگری کے انتخابات میں ان کی انتخابی مہم کا اہم نعرہ بن سکتا ہے۔
ٹرمپ اور وکٹر اوربان نے ملاقات میں یوکرین جنگ پر بھی بات چیت کی۔
ٹرمپ نے کہا:
"وکٹراوربان صدر پیوٹن کو اچھی طرح سمجھتے ہیں… میرا خیال ہے کہ وکٹر کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ جنگ جلد ختم ہو جائے گی۔"
وکٹراوربان نے کہا کہ صرف امریکہ اور ہنگری ہی ایسے ممالک ہیں جو یوکرین میں امن چاہتے ہیں۔
ان کے مطابق دیگر یورپی حکومتیں "جنگ جاری رکھنا چاہتی ہیں کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ یوکرین میدانِ جنگ میں جیت سکتا ہے، جو حقیقت کے برعکس ہے۔"
ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے نتیجے میں ہنگری کی گاڑیوں کی برآمدات پہلے ہی متاثر ہو چکی ہیں کیونکہ امریکی ٹیکسوں نے یورپی اشیا کو مہنگا کر دیا ہے۔
باوجود اس کے، ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ وکٹراوربان کے امیگریشن مؤقف کا احترام کریں،
ٹرمپ نے مزید کہا کہ:
"یورپ کو اس لیڈر کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ وہ امیگریشن کے معاملے میں بالکل درست ہیں۔"



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.