ریاض / واشنگٹن :سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مجوزہ ملاقات سے قبل اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے اپنی شرائط سخت کر دی ہیں۔ ریاض کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے کسی بھی قسم کے تعلقات کا انحصار ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے واشنگٹن کو آگاہ کیا ہے کہ سعودیہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی سے پہلے ایک واضح اور قابلِ عمل روڈ میپ چاہتا ہے، جس کے تحت فلسطینی عوام کو اپنے قومی حقوق اور آزاد ریاست کا درجہ حاصل ہو۔
یہ مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں سعودی عرب جلد اسرائیل سے نارمل تعلقات قائم کرے۔
ریاض اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے نئے معاہدوں پر بھی بات چیت متوقع ہے۔سعودی حکام کے مطابق، ان معاہدوں کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات سے علیحدہ رکھا جانا چاہیے تاکہ خطے میں توازن برقرار رہے۔
سعودی ذرائع کے مطابق عرب عوام میں اسرائیل کے لیے منفی جذبات اب بھی انتہائی مضبوط ہیں، اور اگر فلسطینی مسئلے کا حل پیش کیے بغیر تعلقات معمول پر لائے گئے تو یہ فیصلہ داخلی سطح پر سخت ردعمل پیدا کر سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کی نئی حکمتِ عملی ایران کے اثر و رسوخ اور علاقائی سیکیورٹی کی بدلتی صورتحال سے جڑی ہوئی ہے۔
ریاض مشرقِ وسطیٰ میں اپنے کردار کو استحکام، اقتصادی ترقی، اور توازن کے ذریعے مضبوط بنانا چاہتا ہے۔امریکی سیاسی حلقے سعودی مؤقف کو ایک “حکمتمند تاخیر” قرار دے رہے ہیں۔ واشنگٹن کے مطابق، سعودی عرب کی یہ شرط اسرائیل پر دباؤ بڑھا سکتی ہے کہ وہ فلسطینی تنازع کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.