اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کے پاس غیر قانونی اور جدید ہتھیاروں کی موجودگی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید اسلحے کے ذخائر دہشتگرد تنظیموں کے ہاتھ لگ چکے ہیں، جو پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے پاس قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں کہ افغانستان میں موجود ہتھیار سرحد پار لا کر دہشتگردی کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان-افغان سرحد پر جو اسلحہ ضبط کیا گیا ہے، وہ زیادہ تر ان ہی ذخائر سے تعلق رکھتا ہے جو غیر ملکی افواج کے جانے کے بعد افغانستان میں رہ گئے تھے یا وہاں کی بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے بتایا کہ داعش خراسان، تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور مجید بریگیڈ جیسے گروہ ان ہتھیاروں کو پاکستان کے شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، جس سے ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کو غیر قانونی ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان اور دیگر گروہوں سے اسلحہ واپس لینے کے لیے مؤثر مہم چلائے۔
عاصم افتخار نے یاد دلایا کہ 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد 70 سے زائد طیارے، درجنوں بکتر بند گاڑیاں اور فضائی دفاعی نظام افغانستان میں چھوڑ دیے گئے تھے۔ بعد ازاں یہ اسلحہ طالبان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے ہاتھوں میں چلا گیا۔
پاکستان نے واضح کیا کہ ایسے ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت سے خطے میں بدامنی، دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ رہی ہیں۔ اسلام آباد نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ علاقائی امن و استحکام کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنائے۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.