پشاور (تازہ خبر) – پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سہیل آفریدی کو پیر کے روز خیبر پختونخوا کا نیا وزیر اعلیٰ منتخب کر لیا گیا۔ انتخابی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے واک آؤٹ کے باوجود سہیل آفریدی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
انتخابی عمل اور نتائج
اسمبلی اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اعلان کیا کہ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے جبکہ جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔
145 رکنی ایوان میں وزارتِ اعلیٰ کے لیے 73 ووٹ درکار تھے، اس طرح سہیل آفریدی نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی نے اپنے قائد عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ:
“میں ایک عام کارکن ہوں، متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہوں، نہ میرا کوئی خاندانی سیاسی پس منظر ہے اور نہ کسی بڑے سیاسی نام سے تعلق۔”
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قبائلی اضلاع کے لوگوں کو عزت دی ہے اور ان کی قربانیوں کو تسلیم کیا ہے۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ وہ قبائلی عوام کی محرومیوں کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔
اپوزیشن کا احتجاج اور واک آؤٹ
انتخابی عمل کے دوران اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر اباد اللہ نے اعتراض اٹھایا کہ سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفے کی تصدیق سے قبل نیا انتخاب “غیر آئینی” ہے۔
انہوں نے اسمبلی میں آئین کی کاپی لہراتے ہوئے کہا کہ:
“جب تک گنڈا پور کا استعفیٰ باقاعدہ قبول نہیں کیا جاتا، نیا وزیر اعلیٰ منتخب نہیں ہو سکتا۔”
اپوزیشن کے تمام ارکان نے بعدازاں اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
علی امین گنڈا پور کا مؤقف
گنڈا پور نے کہا کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر 8 اکتوبر کو استعفاٰ دے چکے ہیں اور نئے وزیر اعلیٰ کو پیشگی مبارکباد بھی دی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے محدود وسائل کے باوجود صوبے کے ہر حلقے میں ترقیاتی فنڈز فراہم کیے اور خزانے میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے چھوڑے ہیں۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے گنڈا پور کے دو مختلف دستخطوں والے استعفیٰ خطوط واپس کرتے ہوئے ان سے 15 اکتوبر کو تصدیق کے لیے طلب کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ استعفیٰ آئینی تقاضوں کے مطابق ہی قبول کیا جائے گا۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.