پنجاب حکومت پر خیبرپختونخوا اور سندھ کی حکومتوں نے گندم اور آٹے کی ترسیل روکنے کے الزامات عائد کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں دونوں صوبوں میں گندم کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے محکمہ خوراک نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الصوبائی سطح پر گندم اور آٹے کی نقل و حمل پر عائد پابندی فوراً ختم کی جائے، تاکہ سپلائی چین متاثر نہ ہو اور عوام کو سستا آٹا دستیاب رہے۔
محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کے سیکرٹری کی جانب سے پنجاب کے ہم منصب کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ:
“صوبہ روزانہ تقریباً 14 ہزار 500 ٹن گندم پر انحصار کرتا ہے، اور موجودہ پابندیاں مارکیٹ میں آٹے کی فراہمی کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پابندیاں برقرار رہیں تو گندم اور آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، سندھ حکومت نے بھی پنجاب پر گندم کے بیج کی فراہمی روکنے کا الزام لگایا ہے۔ سندھ کے کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ بیج کی ادائیگی کر چکے ہیں مگر ترسیل بند کر دی گئی ہے، جس سے فصل کی تیاری خطرے میں پڑ گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے اس پابندی کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
“سیاسی اختلافات کی بنیاد پر عوام سے خوراک چھیننا کسی صورت قابل قبول نہیں۔”
صوبائی حکومتوں نے وفاق سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرے اور تمام صوبوں کے درمیان گندم و آٹے کی آزادانہ ترسیل یقینی بنائے۔



 

 
Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.