لاہور (تازہ خبر) — پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں نجی شعبے کے ملازمین کے لیے کم از کم ماہانہ اجرت 37 ہزار روپے سے بڑھا کر 40 ہزار روپے مقرر کر دی ہے۔ تاہم نوٹیفیکیشن میں شامل نئی شرائط نے مزدور طبقے میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق اگر ملازم کو رہائش، کھانا یا آمد و رفت کی سہولت فراہم کی جائے تو ان سہولتوں کی لاگت اس کی تنخواہ سے منہا کی جا سکتی ہے۔
کٹوتیوں کی تفصیل:
کھانے پر: 100 روپے فی دن تک کٹوتی
آمد و رفت پر: 1,800 روپے ماہانہ
رہائش پر: 2,000 روپے ماہانہ
اس حساب سے اگر کوئی ملازم تینوں سہولتیں حاصل کرتا ہے تو اس کی اصل اجرت 40 ہزار کے بجائے تقریباً 33 ہزار روپے رہ جائے گی۔
مزدور تنظیموں کا ردعمل
مزدور تنظیموں نے کہا ہے کہ حکومت نے اجرت میں اضافہ تو کیا ہے، مگر نئی کٹوتیوں کے باعث اصل فائدہ ختم ہو گیا ہے۔
“تنخواہ بڑھی ضرور ہے، مگر کٹوتیوں کے بعد پہلے سے بھی کم بچتا ہے۔”
حکومتی موقف
پنجاب لیبر ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ یہ اقدام لیبر قوانین کے مطابق ہے اور آجر (employers) اگر سہولتیں فراہم کریں تو ان کے اخراجات تنخواہ سے کٹوتی کی پپجا سکتے ہیں۔
محکمہ نے راولپنڈی سمیت مختلف اضلاع میں بینرز آویزاں کر کے آگاہی مہم بھی شروع کر دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ خلاف ورزی پر جرمانہ یا قید کی سزا دی جا سکتی ہے



 

 
Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.