پشاور (تازہ خبر) — خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت منعقدہ اعلیٰ سطحی قومی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ اجلاس تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے وزرائے اعلیٰ کی شرکت سے منعقد ہوا، جس میں ملک کو درپیش بڑے چیلنجز پر غور کیا گیا، جن میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی، گندم کی قلت، سیلاب سے نقصانات، آٹے کی قیمتوں میں اضافہ، اور دہشت گردی کی لہر شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اس وقت اسلام آباد میں موجود تھے، تاہم انہوں نے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے وزیراعلیٰ پر الزام عائد کیا کہ وہ شخصیت پرستی اور سیاسی وفاداری کو عوامی مفاد پر ترجیح دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا:
“وزیراعلیٰ کا رویہ واضح کرتا ہے کہ ذاتی وفاداریاں ریاستی ذمہ داریوں پر غالب آ چکی ہیں۔ خیبر پختونخوا کے عوام کو سیاسی اختلافات کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے۔”
اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے صوبائی ترجمان رحمت سلام خٹک نے بھی وزیراعلیٰ کے فیصلے کو “افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
“یہ اجلاس عوامی مسائل کے حل سے متعلق تھا , سیلاب زدگان کی بحالی، مہنگائی اور امن و امان جیسے امور پر بات ہونی تھی، لیکن وزیراعلیٰ نے عوام کے مفاد کے بجائے سیاست کو ترجیح دی۔”
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعلیٰ کی اجلاس میں غیر حاضری سے وفاق اور صوبے کے درمیان فاصلے مزید بڑھ سکتے ہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خیبر پختونخوا دہشت گردی، معاشی بحران اور سیلابی نقصانات جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔



 

 
Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.