پشاور (21 اکتوبر 2025) — وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے ہر غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
اسمبلی اجلاس سے خطاب میں سہیل آفریدی نے کہا کہ ان پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ وفاق سے محاذ آرائی کریں گے، لیکن اگر آئین کے خلاف کوئی اقدام ہوا تو وہ ضرور مزاحمت کریں گے۔
“میں صرف آئین کی حکمرانی کے لیے کھڑا ہوں، اور ہر غیر آئینی عمل کے خلاف آواز اٹھاؤں گا۔”
انہوں نے بتایا کہ وہ عمران خان سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ، وفاقی حکومت اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں، لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر وفاقی حکومت نے ملاقات سے مسلسل انکار کیا تو وہ وفاقی سطح کی میٹنگوں کا بائیکاٹ کریں گے۔
محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لیے فیصلے صرف صوبائی حکومت کرے گی، “ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ بند کمروں میں صوبے کی تقدیر کے فیصلے کرے۔”
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ صوبے میں:
- کسی سیاسی کارکن کو Maintenance of Public Order (MPO) کے تحت گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
- طلبہ رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔
- ہر ضلع میں خواتین پولیس اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جانا چاہیے، خصوصاً وہ لوگ جو گزشتہ 40 سال سے یہاں مقیم ہیں۔
انہوں نے باور کرایا کہ صوبے میں امن قائم رکھنے کے لیے پولیس اور CTD فورس فرنٹ لائن پر لڑ رہی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کی طرف سے پولیس کو پرانی گاڑیاں تحفے کے طور پر بھیجی گئی ہیں، اس لیے انہیں واپس کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ صوبے میں امن کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جا سکے۔



 

 
Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.