پاکستان کے مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اسپتالوں میں ڈائریا، ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور جلدی امراض کے مریض بڑی تعداد میں رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ متاثرین کو صحت کی سہولیات کی فراہمی ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔
سیلاب سے صحت کا بحران
محکمہ صحت کے مطابق کئی سیلابی علاقوں میں پینے کا صاف پانی نایاب ہو چکا ہے اور لوگ آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ اسی وجہ سے بچوں اور بزرگوں میں بیماریوں کا پھیلاؤ زیادہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ اگر فوری طور پر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو وبائی امراض کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
ماہرین صحت کی وارننگ
- سیلاب زدہ علاقوں میں گیسٹرو اور ہیضہ کے کیسز بڑھنے لگے ہیں۔
- ڈائریا کی وجہ سے بچوں میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) کے شدید خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔
- ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
- مچھروں کی افزائش سے ڈینگی اور ملیریا کا خدشہ بھی سامنے آ رہا ہے۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین صحت نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ:
1. پینے کا صرف اُبالا ہوا یا فلٹر کیا گیا پانی استعمال کریں۔
2. ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھوئیں۔
3. کھانے پینے کی اشیاء کو ڈھانپ کر رکھیں۔
4. مچھروں سے بچاؤ کے لیے اسپرے یا مچھر دانی کا استعمال کریں۔
5. کسی بھی بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر فوراً قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔
حکومتی اقدامات
حکومت اور ریسکیو ادارے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ متاثرہ آبادی کو ORS، صاف پانی، ویکسینیشن اور میڈیکل کیمپ فراہم کیے جا رہے ہیں۔ تاہم متاثرہ علاقوں کی بڑی آبادی تک ا
مداد پہنچانا ابھی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.