اسلام آباد/ریاض (نیوز ڈیسک) — ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے متقابل دفاعی معاہدے کو "جامع علاقائی سلامتی نظام" کے قیام کی شروعات قرار دیا ہے۔
چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض کے الیامامہ محل میں اس اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کے مطابق، اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوا تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
ایرانی صدر مسعود پیژشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"ہم اس دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ خطے میں ایک جامع سلامتی نظام کے قیام کی بنیاد رکھتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ مسلم ممالک اپنے اختلافات بھلا کر مل جل کر امن اور ترقی کی راہ اپنائیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا مقصد خطے میں جنگ یا تصادم کو بڑھانا نہیں بلکہ تعاون اور اعتماد سازی کو فروغ دینا ہے۔
صدر پیژشکیان نے یہ بھی واضح کیا کہ:
"ایران کبھی ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا اور ہم عالمی معاہدوں کے پابند رہیں گے۔"
یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن کو نئی جہت دے سکتا ہے اور اگر دیگر ممالک بھی اس میں شامل ہوئے تو ایک نیا مسلم بلاک وجود میں آ سکتا ہے۔
مغربی ممالک ایران کے جوہری پروگرام پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اس معاہدے سے صورتحال مزید اہمیت اختیار کر گئی ہے.
پاک-سعودی دفاعی معاہدہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنائے گا بلکہ ایک نئے علاقائی سلامتی نظام کی بنیاد بھی رکھ سکتا ہے۔ ایران کا مثبت رویہ ظاہر کرتا ہے کہ خطے کی طاقتیں تعاون کے ذریعے ایک نیا توازن قائم ک
رنے کے لیے تیار ہیں۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.