نیویارک، 24 ستمبر 2025 — وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کی مینجنگ ڈائریکٹر کرِسٹالینا جورجِیوا سے ملاقات کی اور درخواست کی کہ پاکستان کی معیشت پر حالیہ تباہ کن سیلابوں کے اثرات کو اگلے جائزے (review) میں شامل کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان IMF پروگرام کی شرائط اور اہداف میں مسلسل پیش رفت کر رہا ہے، مگر سیلابوں نے معیشت پر ناقابلِ یقین اثرات ڈالے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ IMF اپنے اگلے جائزے میں ان تباہ کاریوں کو مدِ نظر رکھے کیونکہ سیلاب کی تباہ کاریاں صرف زرعی علاقوں تک محدود نہیں بلکہ صنعتی مراکز اور انفراسٹرکچر کو بھی ان سے نقصان پہنچا ہے۔
اس سیلاب نے ملک کے زرعی شعبے اور صنعتی پیداوار کو نقصان پہنچایا، جس نے برآمدات اور خوراک کی فراہمی کے نظام کو متاثر کیا ہے۔
وزیراعظم نے IMF کا شکریہ ادا کیا کہ وہ پاکستان کی سابقہ قرضوں کی ادائیگیوں اور مالی استحکام کی کوششوں میں معاون رہا ہے، اور کہا کہ حکومت کامیابی سے اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے اس ملاقات کے دوران ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا سے بھی ملاقات کی اور ترقیاتی منصوبوں، موسمیاتی چیلنجز اور صوبائی تعاون پر بات کی۔
پاکستان نے May 2025 میں $7 بلین کا Extended Fund Facility (EFF) پروگرام منظور کرایا تھا، جس کی کارکردگی کا اگلا جائزہ 25 ستمبر کو ہونا ہے۔
اس جائزے کے تحت ملک کی معیشتی کارکردگی (March–June 2025) کا جائزہ لیا جائے گا اور کیا یہ IMF کی مقرر کردہ کوالیٹیٹیو اور مقداری اہداف کو پورا کر رہا ہے یا نہیں۔
سیلابوں کی شدت اور اس سے ہونے والے نقصانات نے حکومت کے ترقیاتی منصوبے، زرعی پیداوار، اور توانائی شعبے پر دباؤ بڑھایا ہے۔
حکومت نے 2026 کے لیے 4.2 فیصد ترقی کی پیش گوئی رکھی تھی، مگر سیلابوں نے یہ ممکنہ ہدف بھی خطرے میں ڈال دیا ہے.
وزیراعظم شہباز شریف کا مطالبہ بالکل اہم ہے کیونکہ IMF کے جائزے کا اثر پاکستان کو قرضوں کی شرائط، ادائیگیاں، اور مالی امداد پر پڑتا ہے۔اگر سیلاب کے اثرات کو جائزے میں شامل کیا جائے، تو پاکستان کو ریلیف ملے گا اور حکومت کو معاشی خسارے کم کرنے کا موقع ملے گا۔
لیکن یہ سب معاملہ IMF کی پالیسی، مالیاتی شرائط اور معاہدے کی نوعیت پر منحصر ہوگا۔



Post A Comment:
0 comments:
If you share something with us please comment.