تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

یہ بلاگ تلاش کریں

Translate

Navigation

Recent

چین اور جاپان کشیدگی میں شدت: سیاحت کے بائیکاٹ سے جاپان کو 2.2 ٹریلین ین کے نقصان کا خطرہ

چین اور جاپان کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ، چینی سیاحوں کی سفر منسوخی سے جاپان کو 2.2 ٹریلین ین کا سالانہ نقصان ہو سکتا ہے۔ ٹورزم، ایئر لائنز اور
چین کے سفری بائیکاٹ کے بعد جاپان کی سیاحتی انڈسٹری کو ہونے والا نقصان


ٹوکیو میں چین اور جاپان کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی نے سیاحت کے شعبے کو شدید متاثر کیا ہے۔ چین نے اپنے شہریوں کو جاپان کا سفر محدود کرنے کی ہدایات دی ہیں، جس کے بعد جاپانی ٹور کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر بکنگ منسوخی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹوکیو کی East Japan International Travel Service نے بتایا ہے کہ سال کے باقی مہینوں کے لیے اُن کی تقریباً 80 فیصد بکنگ ختم ہو گئی ہے۔ چین اور ہانگ کانگ سے آنے والے سیاح، جو جاپان کی سیاحتی آمدنی کا تقریباً 20 فیصد حصہ تھے، اچانک غائب ہو چکے ہیں جس سے پورے شعبے میں بحران کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق، چین کے اس بائیکاٹ سے جاپان کو سالانہ 2.2 ٹریلین ین یعنی تقریباً 14.23 بلین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ نقصان جاپان کی ٹورزم انڈسٹری کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، کیونکہ یہ شعبہ براہِ راست ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ چین کی جانب سے ہدایت کے بعد سفر کی منسوخیوں میں تیزی آگئی ہے اور اندازوں کے مطابق کم از کم 500,000 ٹکٹ پہلے ہی منسوخ کیے جا چکے ہیں، جبکہ جاپانی ہوٹل اور ریٹیل کمپنیوں کے شیئرز میں بھی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔


یہ بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب جاپانی وزیراعظم سانائے تاکائیچی نے کہا کہ اگر چین تائیوان پر حملہ کرتا ہے تو یہ جاپان کے لیے ”وجودی خطرہ“ ہو گا اور ممکنہ طور پر فوجی ردعمل کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ چین نے ان بیانات کی سخت مخالفت کی اور ٹوکیو سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پالیسی واضح کرے۔ جاپان نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعظم کے یہ بیانات حکومتی پالیسی کے عین مطابق ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

چین نے جاپانی فلموں کی نمائش بھی معطل کر دی ہے جبکہ متعدد جاپانی شخصیات نے چین میں مقبولیت برقرار رکھنے کے لیے محتاط بیانات دینا شروع کر دیے ہیں۔ دوسری جانب جاپان نے چین میں رہنے والے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے اور ہجوم والی جگہوں سے دور رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ سیاحت سے وابستہ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورتحال ایک یا دو ماہ سے زیادہ برقرار رہی تو انہیں شدید مالی نقصان کا سامنا ہوگا جس کی وجہ سے چھوٹی کمپنیاں بند ہونے پر مجبور ہو سکتی ہیں۔

یہ صورتحال جاپان کی معیشت کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہے کیونکہ اُس کی سیاحت کا انحصار چین پر بہت زیادہ ہے۔ اگر سفارتی کشیدگی طویل ہوئی تو جاپان کو نہ صرف مالی نقصان ہو گا بلکہ عالمی سطح پر ساکھ اور تعلقات کے حوالے سے بھی سخت مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

Share
Banner
Next
This is the most recent post.
Previous
قدیم تر اشاعت

تازہ خبر

Post A Comment:

0 comments:

If you share something with us please comment.

چین اور جاپان کشیدگی میں شدت: سیاحت کے بائیکاٹ سے جاپان کو 2.2 ٹریلین ین کے نقصان کا خطرہ

ٹوکیو میں چین اور جاپان کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی نے سیاحت کے شعبے کو شدید متاثر کیا ہے۔ چین نے اپنے شہریوں کو جاپان کا سفر محدود ک...